05 دسمبر 2011
|
اس میں مندرجہ ذیل احکام ہیں:
١:
عورت بطورِ ضرورت رات کو گھر سے باہر جا سکتی ہے۔
سیدہ سودۃ بنت زمعہ رات کو باہر نکلیں تو سیدنا عمر نے انھیں دیکھا اور پہچان لیا پھر کہا: اے سودہ ! اللہ کی قسم تم اپنے آپ کو نہیں چھپا سکیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور یہ واقعہ ذکر کیا..... آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (( قد أذن اللہ لکن أن تخرجن لحوائجکن)) یقینا اللہ تعالیٰ نے تم کو اجازت دے دی ہے کہ تم اپنی ضرورت کے لئے ( گھر سے ) باہر جا سکتی ہو۔ ( صحیح البخاری : ٥٢٣٧)
٢:
آدمی لمبے سفر کے بعد رات کو ( اچانک بغیر اطلاع کے) اپنے گھرنہ آئے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ اس بات کو برا سمجھتے تھے کہ کوئی ( سفر سے ) رات کو اپنے گھر میں آئے ۔ ( صحیح البخاری : ٥٢٤٣)
یعنی جو آدمی اپنے گھر سے کئی دنوں سے غائب ہو تواچانک وہ رات کو (بغیر اطلاع )اپنے گھر میں نہ آئے ۔ (صحیح البخاری: ٥٢٤٤)
٣:
عورت رات کو قضائے حاجت کے لئے گھرسے باہر جا سکتی ہے۔
سیدہ عائشہ kفرماتی ہیں کہ '' إن أزواج النبي صلی اللہ علیہ وسلم کن یخرجن باللیل إذا تبرزن إلی المناصع '' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں رات کو قضائے حاجت کے لئے مناصع ( وہ مقامات جو بقیع کی طرف واقع ہیں ) کی طرف باہر جاتی تھیں ۔ ( صحیح البخاری : ١٤٨)
٤:
عورت رات کو مسجد میں اپنے خاوند کے پاس معتکف میں جا سکتی ہے۔
سیدہ صفیہ بنت حیی فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف (جائے اعتکاف ) میں تھے میں آپ کے پاس رات کو آپ کی زیارت کرنے کے لئے آئی ۔ (صحیح البخاری : ٣٢٨١)
٥:
عورت کو مسجد میں جانے کے لئے اپنے خاوند سے اجازت لینی چاہئے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر iرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد میں جانے کی اجازت مانگے تو وہ اس کو منع نہ کرے۔
(صحیح البخاری : ٥٢٣٨)
٦: خاوند سفر سے واپس آئے تو رات کو اپنی بیوی کے پاس (بغیر اطلاع کے )نہ جائے۔
پہلے اطلاع کی جائے پھر داخل ہونا چاہئے تاکہ بیوی اپنے پراگندہ بالوں میں کنگھی کرے اور اپنے آپ کو خاوند کا سامنا کرنے کے لئے تیار کر لے۔ (دیکھئے صحیح البخاری : ٥٢٤٧)
٧: بیوی کے ساتھ پہلی رات
١۔ خاوند کو جب پیغام دیا جائے تو پھر بیوی کے پاس جائے ۔ خاوند کو بیوی کے پہلو میں قریب بیٹھنا چاہئے۔
٢۔ خاوند بیوی سے ہمبستری کرنے سے پہلے اس کی پیشانی کو(محبت سے) پکڑے ، اللہ تعالیٰ کا نام لے اور بر کت کی دعا کرے اور یہ دعا پڑھے: '' اللھم إني أسألک من خیر ھا وخیر ما جبلتھا علیہ وأعوذبک من شرھا و شرما جبلتھا علیہ ''
( سنن ابی داود : ٢١٦٠ وھو حسن )
٣۔
ہمبستری کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھے
۔ '' باسم اللہ اللھم
جنبنا الشیطان و جنب الشیطان ما رزقتنا '' اللہ کے نام کے ساتھ ، اے اللہ
تو ہمیں شیطان سے محفوظ رکھ اورہمارے رزق کو بھی شیطان سے محفوظ رکھ۔ (
صحیح البخاری :٦٣٨٨) اس کا فائدہ بھی اس حدیث میں مذکور ہے کہ اگر ( اس دوران میں ) اللہ تعالیٰ ان دونوں کو اولاد عطا کر دے تو اس کو شیطان کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
٤۔
جماع کرنا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ( نِسَاؤُ کُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ ص فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ ز)
عورتیں تمھاری کھیتیاں ہیں۔ لہٰذا جدھر سے تم چاہو اپنی کھیتی میں آؤ۔ ( البقرہ : ٢٢٣)
تنبیہ: دبر میںجماع حرام ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ملعون من أتی امرأۃ فی دبرھا))
جو شخص عورت سے اس کی دبر میں جماع کرے وہ لعنتی ہے۔
( ابو داود : ٢١٦٢ ، النسائی فی الکبریٰ : ٩٠١٥ ، ابن ماجہ : ١٩٢٣ ، وإسنادہ حسن
No comments:
Post a Comment