1/04/2013

پا ؤں کے احکام

چھاپیے پی ڈی ایف
Article Index
0.1. Back to Home Pagea

ہم نے ا نسانی اعضاء کے احکام ومسا ئل پرایک مفصل کتاب لکھی ہے جس کی ایک فصل پاؤں کے احکام ہدیہ قارئین کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ! (والحمدللہ)
پاؤں کی طہارت
وضوکرتے ہوئے کانوں کا مسح کرنے کے بعددونوں پاؤں ، ٹخنوں تک تین تین باردھونا؛
(صحیح بخاری : ۱۵۹ ، صحیح مسلم : ۶۶۲ )
یادرہے کہ وضو میں دونوں پاؤں کادھونا فرض ہے کیونکہ رسول اللہ نے صحابہ کرام کووضو کرتے ہوئے دیکھاان کی ایڑھیاں خشک تھیں ا ن پر پانی نہیں پہنچا تھا توآپ نے فرمایا؛ (خشک)ایڑھیوں کے لئے آگ سے خرابی ہے ۔(صحیح مسلم :۲۴۱)امام نووی نے اسی حدیث پر باب باندھا ہے کہ؛دونوں پاؤں کو مکمل دھونا واجب ہے؛۔
ایک شخص نے وضو کیا اور اپنے پاؤں پر ناخن کے برابر جگہ خشک چھوڑ دی ۔رسول للہﷺنے اسے دیکھ کر فرمایاکہ واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو ۔
(صحیح مسلم: ۲۴۳ )
وضو میں پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنامسنون ہے ۔
(ترمذی :۳۹ وقال حسن)
انگلیوں کا خلال ہاتھ کی چھینگلی (چھوٹی انگلی)سے کرنا چاہئے (ابوداؤد :۱۴۸ ترمذی :۱۴۰)اس حدیث کو امام مالک نے حسن کہا ہے ۔
(تقدمۃالجرح واتعدیل)
کس ہاتھ (دائیں یا بائیں)کی چھینگلی انگلی سے خلال کرنا چاہئے اس کی صراحت مجھے نہیں ملی۔
جرابوں کا مسح کرنا مسنون ہے
رسول اللہ نے مجاھدین کی ایک جماعت بھیجی انھیں حکم دیا کہ پگڑیوں اور پاؤں کو گرم کرنے والی اشیاء (جرابوں اور موزوں) پر مسح کریں ۔
(ابو داؤد :۱۴۶ وسندہ صحیح
سیدنا علی نے وضو کیا اور جرابوں پر مسح کیا (الاوسط : ۱/۴۶۲)اس کی سند صحیح ہے ۔
سیدنا ابو امامہ سے بھی وضو میں جرابوں پرمسح کرنا ثابت ہے
(مصنف ابن ابی شیبہ:۱۹۷۹ وسند ہ حسن)
ابن قدامہ  فرماتے ہیں کہ اس پر اجماع ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا صحیح ہے ۔
المعنی:۱/۱۸۱مسئلہ۴۲۶
موزوں پر مسح کرنا مسنون ہے۔
سیدنا مغیرہ کہتے ہیں کہ:ایک سفر میں ’ میں نبی کے ہمراہ تھا ۔میں نے وضو کے وقت چاہا کہ آپ  کے دونوں موزے اتار دوں۔آپ نے فرمایا :دعھما فانی ادخلتھما طاھرتین فمسح علیھما ْ
ْْْ انہیں رہنے دومیں نے انہیں طہارت کی حالت میں پہنا تھا ’پھر آپ نے ان کا مسح کیا ْ
(صحیح بخاری : ۲۰۶)
جرابوں اور موزوں پر مسح کرنے کی مدت مقیم کے لئے ایک دن ایک رات اور مسافر کے لئے تین دن تین رات ہے ۔
(صحیح مسلم : ۲۷۶)
جنبی ہونا مسح کی مدت کو توڑ دیتا ہے (ترمذی : ۹۶ وقال صحیح اس طرح اس کو ابن خزیمہ (۱۹۳) اور ابن حیان (۱۷۹ )نے بھی صحیح کہا ہے ۔
ان پرمسح کرنے کے بعد انہیں اتار دینا وضو کو نہیں توڑتا امام حسن بصری کا یہی فتوی ہے (صحیح بخاری قبل ح : ۱۷۶ تعلیقا بالجز م) اور کسی ثقہ محدث نے اس کو نواقض وضو میں شمار نہیں کیا ۔
پاؤں اور نماز کے احکام
صف کو ملاتے وقت ٹخنے سے ٹخنا ملانا چاہئے ۔
(ابو داؤد :۶۶۲ صحیح)
صف میں دوسرے(ساتھی)کے قدم سے قدم ملانا چاہئے ۔
(صحیح بخاری :۷۲۵)
سجدے میں دونوں قدم کھڑے رکھنے چاہئے
(صحیح مسلم :۴۸۶)
دونوں سجدوں کے درمیان کبھی کبھار اپنے قدموں اور اپنی ایڑھیوں پر بیٹھنا چاہئے ۔
(صحیح مسلم : ۵۳۶)
دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھتے وقت دایاں پاؤں کھڑا رکھنا اور بایاں پاؤں بچھا کر اس کے اوپر بیٹھنا چاہئے۔
(ابوداود :۷۳۰ ، ترمذی :۳۰۴ وقال صحیحٌ )
سجدہ کی حالت میں دونوں پاؤں کی ایڑھیاں ملا دینی چاھئے ۔
(البیہقی :۲/۱۱۶ وسندہ صحیح صحہ ابن خزیمہ : ۶۵۴ وابن حبان ،الاحسان :۱۹۳۰ ، الحاکم (۱/۲۲۸ علی شرط الشیخین)
دونوں قدموں کے پنجوں پر سجدہ کرنا چاہئے (صحیح بخاری :۸۱۲ ، صحیح مسلم :۴۹۰) یعنی دونوں قدموں کے پنجوں کو زمین پر لگا کر رکھنا چاہئے ۔
سجدہ میں دونوں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رخ کرنی چاہئے ۔ سیدنا ابو حمید الساعدی کی لمبی حدیث میں ہے ‘‘ واستقبل باطراف اصابع رجلیہ القبلۃ‘‘ اور (آپ دوران سجدہ )دونوں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رخ کرتے ۔
(صحیح بخاری :۸۶۷ )
’’ پہلے تشہد اور آخری تشہد میں پاؤں پر بیٹھنے کی کیفیت ،،
سیدنا ابو حمید الساعدی کی لمبی حدیث میں ہے:‘‘.....
واذاجلس فی الر کعتین جلس علی رجلہ الیسری ونصب الیمنی ، واذا جلس فی الرکعۃالأخیرۃ قدم رجلہ الیسری ونصب الأخری وقعد علی مقعدتہ..
جب آپ دو رکعتوں کے بعد پہلے تشہد میں بیٹھتے تو اپنے بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے اور جب آخری رکعت کے بعد(دوسریے تشہد میں)بیٹھتے تو اپنے بائیں پاؤں کو (دائیں ران کے نیچے سے)آگے بڑھا دیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور پشت پر بیٹھ جاتے (صحیح البخاری:۸۲۸)
راقم نے جوتے کے احکام پر ایک مستقل رسالہ لکھا ہے والحمدللہ

No comments: