2/07/2013

حديث حسن لغيرہ کي حجيت کےمتعلق اشکالا ت اور ان کے جوابات -5

جواب:
1۔ يہ بات کئي وجوہات کي بنا پر درست نہيں ہے۔ اس کے متعلق محدث سندھ شيخ الاسلام محب اللہ شاہ راشديؒ فرماتے ہيں:
’’ليکن ميرے محترم يہ کوئي کليہ تو نہيں کہ متقدم جو بھي کہے وہ صحيح ہوتا ہے اور جو ان سے متاخر کہے وہ صحيح نہيں ہوتا۔‘‘ (مقالات راشديہ ص :332)
نيز فرماتے ہيں:
’’کسي کا زمانے کے لحاظ سے متقدم ہونا يہ کوئي دليل نہيں کہ جو ان سے زمناً متاخر ہو اس کي بات صحيح نہيں۔ اعتبار تو دلائل کو ہے نہ کہ شخصيات کو۔‘‘ (ايضا: 333)
نيز کہا:
’’تو کيا آپ ايسے سب رواۃ (جن کي حافظ صاحب نے توثيق فرمائي اور ان کے بارے ميں متقدمين ميں سے کسي کي توثيق کي تصريح نہيں فرمائي) کے متعلق يہي فرمائيں گے کہ ان کي توثيق مقبول نہيں يہ ان کا اپنا خيال ہے؟ اگر جواب اثبات ميں ہے تو اس طرح آپ اس جليل القدر حافظ حديث اور نقد الرجال ميں استقراء تام رکھنے والے کي ساري مساعي جميلہ پر پاني پھير ديں گے۔ آپ خود ہي سوچيں کہ جناب کے اس نہج پر سوچنے کي زد کہاں کہاں تک پہنچ کر رہے گي۔‘‘ (ايضا: 335)
2۔ فضيلۃ الشيخ ابن ابي العينين فرماتے ہيں، جس کا خلاصہ درج ذيل ہے:
’’بعض طلبا جنھوں نے ماہر شيوخ سے بھي نہيں پڑھا وہ بعض نظري اقوال لے کر اپنے اصول و قواعد بنا رہے ہيں اور وہ کبار علما سے اختلاف کرتے ہيں۔ انھوں نے باور کرانے کي کوشش کي ہے کہ ہم متقدمين کے پيروکار ہيں اور انھوں نے متاخرين کے منہج کو غلط قرار ديا ہے۔۔۔۔‘‘ (القول الحسن، ص: 103)
3۔ متقدمين کي حسن لغيرہ کے متعلق کون سي بحثيں ہيں کن کے خلاف متاخرين نے اصول وضع کيے ہيں؟!
4۔ متاخرين نے علم متقدمين سے ہي ليا ہے اور وہ انھيں کے انداز سے اصول متعين کرتے ہيں ۔
محدثين کا اسماعيل بن ابي خالد کے عنعنہ کو قبول کرنا:
متعدد متقدمين محدثين نے اسماعيل بن ابي خالد کے بدونِ تدليس عنعنہ کو قبول کيا ہے۔اورہمارے اساتذہ کرام ميں سے بعض علماء ان کي عن روايات کو ضعيف کہتے ہيں مثلاديکھئے :’’اسماعيل بن ابي خالد عنعن وھو مدلس (طبقات المدلسين :36؍2 وھو من الثالثۃ)(انوار الصحيفۃ في الاحاديث الضعيفۃ من السن الاربعۃ :106ح2930،ص152ح4270،ص437

منھج متقدمين اور منھج متاخرين !
حسن لغيرہ کے مسئلے ميں کہا جاتا ہے کہ متقدمين کو ليا جائے گا ،،ہم متقدمين کي چند مثاليں پيش کرنا چاہتے ہيں ۔جن ميں متقدمين کي مخالفت کي جاتي ہے
تحقيق حديث ميں متقدمين کي مخالفت کي مثاليں
 تنبیہ:سجدہ تلاوت کی دعا کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے ۔

No comments: