6/08/2011

اذان کے احکام

                اذان کے احکام
اذان کہنا واجب ہے(م:٦٧٤/١٥٣٤)۔۔۔۔۔۔اذان کھڑے ہو کر کہنا فرض ہے۔(خ٥٠٤،م:٨٧٣) مؤذن حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کے وقت اپنے دائیں اور بائیں پھیرے گا (م:٥٠٣)۔۔۔۔۔۔اذان دوہری اور اقامت اکہری کہنی چاہیے ۔(خ٦٠٣،م:٣٧٨)۔۔۔۔۔۔مگر قد قامت الصلاۃ کو دو بار کہنا چاہیے(خ:٦٠٥،م:٣٧٨)۔۔۔۔۔۔ایک مسجد کے دو مؤذن مسنون ہیں (خ٦٢٢،م:٣٨٠)۔۔۔۔۔۔نابینا بھی اذان دے سکتا ہے (م:٣٨١)۔۔۔۔۔۔مؤذن ایسا بنانا چاہیے جو اذان پر اجر ت کا مطالبہ نہ کرے (د:٥٣١،اسنادہ صحیح)۔۔۔۔۔۔اذان کے بعد تثویب(دوبارہ نماز کا اعلان کرنا )سیدنا ابن عمر کے نزدیک بدعت ہے (د:٥٣٨،حسن)۔۔۔۔۔۔جس جگہ سے اذان کی آواذ آ رہی ہو وہاں پر حملہ نہیں کرنا چاہیے(م:٣٨٢)۔۔۔۔۔۔جب شیطان اذان سنتا ہے تو وہ مقام روحاپر لا جاتا ہے ۔(م:٣٨٨)۔۔۔۔۔۔وہ گوذ مارتا ہو جاتا ہے حتی کہ وہ اذان کی آواذ نہیـں سنتا(م:٣٨٩) (اذان کا جوان دینا ضروری ہے جیسے مؤذن کہے ویسے ہی سذان سننے والے کو کہنا چاہیے (خ:٦١١،م:٣٨٣)۔۔۔۔۔۔حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لا حول ولا قوۃ الا بااللہ کہنا چاہیے ۔(م:٣٨٥)۔۔۔۔۔۔اذان کے مکمل ہونے کے بعد رسول اللہ
ؐ پر درود پڑھنا چاہیے ۔(م:٣٨٤)۔۔۔۔۔۔ اور اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ،وان محمدا عبدہ ورسولہ رضیت باللہ ربا وبمحمد رسولا وبالاسلام دینا پڑھنا چاہیے (م:٣٨٦)اور اللھم رب ھذہ الدعوۃ التامۃ والصلوۃ القائمۃ ات محمد الوسیلۃ والفضیلۃ وابعثہ قام محمود الذی وعدتۃ پڑھنی چاہیے(خ:٦١٤)مغرب کی اذان کے وقت یہ کہنا چاہیے (اللھم ان ھذا اقبال لیلک ،و ادبار نھارک ،واصوات دعاتک ،فاغفرلی(د:٥٣٠،حسن)۔۔۔۔۔۔اذان کے بعد مسجد سے نکلنا درست نہیں (م:٦٥٥)
            امامت کو ن کروائے؟
    قوم کی وہ شخص امامت کروائے جو قرآن کریم کا بڑا (خ:٦٣١،٦٩٢،م:٦٧٢،٦٧٤)اور پرانا قاری ہو ۔اگر وہ قرات میں برابر ہوں تو وہ شخص امامت کرائے جو ہجرت کرنے میں اول ہو ۔اگر ہجرت میں برابر ہوں تو بڑی عمر والا امامت کروائے (م:٦٧٣)۔۔۔۔۔۔نابینا بھی امامت کروا سکتا ہے(د:٥٩٥،صحیح)۔۔۔۔۔۔جو شخص کسی قوم کو ملنے کے لیے جائے تو ان کی امامت نہ کرائے بلکہ ان ہی میں سے کوئی شخص امامت کروائے(د:٥٩٦،حسن)۔۔۔۔۔۔عورت عورتوں کو جماعت کروا سکتی ہے (د:٥٩١،اسنادہ حسن)
                امام کی ذمہ داری
    اما م کو سنت کے مطابق نماز پڑھانی چاہئے(خ:٦٧٧)۔۔۔۔۔۔امام کو لوگوں کی طرف منہ کر کے صفیں درست کروانی چاہیے(خ:٧١٧،٧١٨،م:٤٣٤،٤٣٦)اگر امام کھانا کھا رہا ہو اسے نماز کی اطلاع دی کائے تو وہ کھانا ھوڑ کر نماز پڑھائے ۔(خ:٦٧٥،م:٣٧٥)۔۔۔۔۔۔اگر امام گھر میں کسی کام میں مصروف ہو تو نماز کے اسے گھر سے نکل جانا چاہیے (خ:٦٧٦)۔۔۔۔۔۔جب امام قوم کی زیارت کے لیے آئے تو ان کے گھر میں نفلی نماز کی امامت کروائے ۔(خ:٦٨٢،م:٢٦٣)
            امام کی مختلف حالتوں کا بیان
    اگر امام موجود نہیں تو مؤذن کسی علم وفضل والے کو جماعت کروانے کا کہے ۔(خ:٦٨٤،م:٤٢١)اگر مقرر امام جماعت کی حالت میں آیا تو قائم مقام امام پیھے ہٹ سکتا ہے (خ٦٨٤،م:٤٢١)۔۔۔۔۔۔اور وہ پیھے نہ بھی ہٹے تو بھی جائز ہے (م:)٢:اگر امام بیمار ہو تو کسی علم و فضل والے آدمی کو امام مقرر کر دے (خ:٦٧٨،م:٤٣٠)خواہ بعض لوگ کسی اور کا مشورہ دیں لی وہ اپنی مرضی کرے (خ:٦٦٩،م:٤١٨)اگر جماعت ہونے کی حالت میں اصلی امام کچھ افاقہ محسوس کرے اور وہ مسجد میں آجائے تو اسکو امام کے بائیں طرف بیٹھا دینا چاہیے تاکہ امامت کا فریضہ اصلی امام ادا کرے اور قائم مقام امام اصلی امام کی اقتدا کرے اور لوگ قائم مقام امام کی اقتدا کریں۔ (خ:٦٨٣،م:٤١٨)٤:امام فرضی نمازیں پڑھائے گا مثلا                             نمازفجر(خ:٧٧٤،م:٤٥٥)ظہر،عصر(خ:٧٥٩،م:٤٥١)مغرب(خ:٧٦٣،م:٥٦٢)عشائ(خ:٧٦٧،م:٤٦٤)اور نفلوں کی جماعت بھی کرا سکتا ہے مثلانماز تراویح(خ:٨٥٩،١١٢٩)نماز استسقائ(خ:١٠١٨،م:٧٩٧)نماز کسوف(خ:١٠٤٤،م:٩٠١)ز یاد رہے کہ متنفل امام کے پیچھے مفترض کی نماز کی نماز درست ہے (خ:٧٠١،م:٤٦٥)٥:جب نمازی دو ہوں تو مقتدی امام کے برابر دائیں طرف کھڑا ہو گا (خ:٦٩٧،م:٧٦٣)جب دو سے زیادہ ہوں تو امام اگلی صف میں کھڑا ہو گا (خ:،م:٣٠١٠)مرد عورتوں کی امامت کروا سکتا ہے (خ٧٢٧،م:٦٥٨)منفرد دوران نماز امام بن سکتا ہے مثلا کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا ہو کوئی دوسرا آکر اس کے دائیں طرف کھڑا ہو جائے تو وہ جماعت کروا سکتے ہیں (خ:٧٣١،م:٧٨١)اگر امام کے ساتھ ایک مرد ایک عورت ہے تو مرد امام کی دائیں طر ف اور عورت پیھے اکیلی کھڑی ہو گی (م:٦٦٠)امام نماز ہلکی پڑھائے ،امام کو نمازی؟ںزیادہ لمبی نہیں کروانی چاہیے کیونکہ مقتدیوں میں سے بعض بوڑھے ،بیمار اور ضرورت مند ہوتے ہیں (خ:٧٠١،م:٤٦٥)امام اگر نماززیادہ لمبی کرائے تو مقتدیوں کو شکایت کرنے کا حق حاصل ہے (خ:٧٠٤،م:٤٦٦)لوگوں کو متنفر نہیں کرنا چاہیے (خ:٧٠٢،م:٤٦٦)نماز ہلکی لیکن مکمل ہونی چاہیے رکو ع سجدہ (وغیرہ )مکمل ہوں(خ:٧٠٢،م:٥٦٦)جب اکیلا پڑھے تو جتنی مرضی لمبی کرے (خ:٧٠٣،م:٤٦٧)جب امام بچے کے رونے کی آواز سنے تو نماز ہلکی کردے (خ:٧٠٧)٦:امام نماز میں سنت کے خلا ف عمل دیکھے تو حتی الوسع اصلا ح کرے،جب آدمی اکیلا نماز پڑھ رہا ہو تو دوسرا آکر بائیں طرف کھڑا ہو جائے تو اسے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کر دے (خ:٦٩٧،م:٧٦٣)ساتھ کھڑا نمازی اگر اونگھ رہا ہو تو اس کے کان کی لو سے پکڑنا تا کہ بیدار ہو جائے (م:٧٦٣)امام ایک جگہ کسی کے پیھے نماز پڑھ کر اپنے مقتدیوں کی جماعت کروا سکتاہے (خ:٧١١،م:٤٦٥)امام نماز میں بھول سکتا ہے (خ:٧١٤،م:٥٧٣)امام کا نماز میں رونا درست ہے (خ:٧١٤،م:٤١٨)

No comments: