6/08/2011

جمعہ کے احکام


    یہ نماز اپنے مستقل احکام رکھتی ہے ۔ہم اس کے احکام کو مندرجہ ذیل اقسام میں تقسیم کرتے ہیں۔
١:جمعہ کے دن کے احکام۔
٢:جمعہ پڑھنے والے کے احکام۔
٣:خطبہ جمعہ کے احکام۔
٤:نماز جمعہ کے احکام۔
٥:خطیب کے احکام۔
                جمعہ کے دن کے احکام
    ١)جمعہ کے دن نماز فجر کی پہلی رکعت میں''الم تنزیل''اور دوسری میں''ھل اتی علی الانسان''پڑھنا مسنون ہے۔(صحیح البخاری:٨٩١،صحیح مسلم:٨٧٩)
    (١)جمعہ کے دن غسل کرنا چاہیے                                تفصیل کے لیے دیکھیے (جمعہ پڑھنے والے کے احکام)
    (٣)جمعہ کے دن سورہ کھف کی تلاوت کرنا ۔رسو ل اللہ
ؐ نے فرمایا:''جو آدمی جمعہ کے دن اس کی تلاوت کرے گا تو آئندہ جمعہ تک اس کے لیے ایک خاص نور کی روشنی رہے گی۔
                            (مستدرک حاکم:٢/٣٦٨،صححہ الالبانی فی الجامع الصغیر:ح٦٤٧٠)
    (٤)جمعہ کے دن اگر عید آ جائے تو نماز جمعہ میں رخصت ہے۔سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم
ؐ نے نماز عید پڑھائی،پھر نماز جمعہ پڑھنے کی رخصت دے دی اور فرمایا:''جو جمعہ کی نماز پڑھنا چاہے پڑھ لے۔''                    (ابوداؤد:١٠٧٠،صحیح ابن خزیمہ:١٤٦٤،اسنادہ حسن) ایک دوسری حدیث میں ہے رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ:''یقینا تمہارے اس دن میں دوعیدیں اکٹھی ہو گئی ہیںپس جو چاہے اسے (نمازِ عیدین ہی)نماز جمعہ سے کر جائے گی لیکن ہم تو جمعہ ادا کریں گے۔''                                (ابوداؤد:١٠٧٣،ابن ماجہ:١٣١١،صححہ الالبانی)   
معلوم ہوا کہ خطیب جمعہ پڑھائے گا مقتدیوں کو اختیار ہے کوئی پڑھنا چاہے پڑھ لے اور جو نہیں پڑھنا چاہتا نہ پڑھے۔(واللہ اعلم)
    (٥)صرف جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا منع ہے۔کیونکہ رسول اللہ
ؐ نے جمعہ کا دن روزہ کے لیے اور جمعہ کی رات (جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات)کو عبادت کے لیے خاص کرنے سے منع فرمایا۔
                                            (صحیح مسلم:١١٤٤/٢٦٨٤)   
    (٦)جمعہ کے دن رسول اللہ
ؐ پر کثرت سے درود بھیجنا چاہیے،آپ ؐ نے فرمایا :''جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجوتمہارا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے۔''(سنن ابی داؤد:١٠٤٧ امام حاکم اور ذہبی     نے اسے صحیح کہا ہے۔)
    (٧)جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جمعہ کے دن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :''اس میں ایک ایسی گھڑی ہے ،جو مسلمان بندہاس گھڑی میں نماز پڑھتے ہوئے اللہ تعالی سے کسی چیز کا سوال کرے تو اللہ تعالی اسے ضرور عطا فرماتے ہیں۔ اور پھر آپ
ؐ نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا کہ وہ وقت بہت تھوڑا ہے ۔''
                    (صحیح البخاری:٩٣٥،صحیح مسلم:٨٥٢)   
                جمعہ پڑھنے والے کے احکام
    کتنے مسلمان لوگ بڑی محبت سے نماز جمعہ کو ادا کرنے کے لیے مساجد میں جاتے ہیں ۔مگر وہ جمعہ پڑھنے والے کے احکام سے ناواقف ہوتے ہیں ۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانو ں کو ان احکامات کے مطابق اپنی نماز جمعہ کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
    (١)نماز جمعہ کی طرف جانے سے پہلے نہائے ۔سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے رسول اللہ
ؐ نے فرمایا:''جب تم سے کوئی شخص نماز جمعہ کے لیے آئے تو وہ غسل کرے۔''(صحیح البخاری:٨٧٧)
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ
ؐ نے فرمایا:''جمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل ضروری ہےَ''(صحیح البخاری:٨٧٩)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ
ؐ نے فرمایا:''جمعہ کے دن غسل کرواگرچہ تم جنبی بھی نہ ہوے ہو۔''(صحیح البخاری:٨٨٣)
    (٢)خوشبو اور تیل استعمال کرے۔(صحیح البخاری:٨٨٣،٨٨٤)
    (٣)جمعہ کےلئے عمدہ سے عمدہ کپڑے پہنے جو اس کو مل سکیں۔(صحیح البخاری:٨٨٦)رسول اللہ
ؐ نے فرمایا:''اگر گنجائش ہو تو جمعہ کے لیے روزانہ استعمال ہونے والے کپڑوں کے علاوہ کپڑے بناؤ۔''(سنن ابن ماجہ:١٠٩٥امام ابن خزیمہ (١٧٦٥)نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔)
    (٤)جمعہ کے دن مسواک کرے۔(صحیح البخاری:٨٨٧)
    (٥)جمعہ کے دن مسجد کی طرف جلدی جانا۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ
ؐ نے فرمایا:''جس شخص نے جمعہ کے دن غسل جنابت (کی طرح )غسل کیاپھر پہلی گھڑی میں (مسجد کی طرف)گیا گویا اس نے اللہ کی راہ میں اونٹ کا نذرانہ دیااور جو شخص دوسری گھڑی میں گیا گویا اللہ کا تقتب حاصل کرنے کے لیے ا س نے گائے کا صدقہ کیااور جو تیسری گھڑی میں گیا گویا اس نے سینگوں والے میڈھے کا صدقہ کیا اورجو چوتھی گھڑی میں گیاگویا اس نے مرغی کا صدقہ کیا ،اور جو پانچویں گھڑی میں گیا گویا اس نے انڈے کا صدقہ کیا۔''(صحیح البخاری:٩٢٩،صحیح مسلم:٨٥٠)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ
ؐ نے فرمایا:''جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کرآنے والے کا نام بالترتیب لکھتے جاتے ہیں ....پھر جب امام آجاتا ہے تو وہ اپنے رجسٹر بند کر کے خطبہ سننے لگ جاتے ہیں۔''(صحیح البخاری:٩٢٩)
    (٦) جمعہ کے دن ناخن اتارنا،بغلوں کے بال اکھیڑنا ،زیر ناف بال مونڈھنا اور مونچھیں کاٹنی چاہیے۔ایک حدیث میں آتا ہے:''ویتطھر من استطاع من الطھر۔''(صحیح البخاری:٨٨٣)اس کے تحت حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ:''اس میں مونچھوں اور ناخنوں کو کاٹنااور زیر ناف بالوں کو مونڈنا آتا ہے۔''(فتح الباری:١/٤٧٢)یاد رہے بغلوں کے بال اکھڑنا بھی صفائی میں سے ہے۔
    (٧)جمعہ کے لیے پیدل چل کر جانا ۔(مسند احمد:٤/١٠ امام ابن خزیمہ(٢/١٢٩)اور امام ابن حبان(الاحسان:٤/١٩٤)نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔)
    (٨)مسجد میں دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا اگرچہ خطیب خطبہ دے رہا ہو۔(صحیح مسلم:٨٧٥)
    (٩)امام کے منبر پر بیٹھنے سے پہلے نوافل کی حد مقرر نہیں ہے۔(صحیح مسلم:٨٥٧)
ٍ    (١٠)لوگوں کی گردنیں نہیں پھلانگنا چاہیے ۔(سنن ابی داؤد:١١١٨ امام ابن خزیمہ(١٨١٦)امام حاکم(١/٢٨٨)اور امام ابن حبان(٥٧٢)نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔)جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جانا چاہیے۔
    (١١)خطیب کے قریب بیٹھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔(صحیح ابی داؤد:١١٠٨ وحسنہ الالبانی)اس حدیث میں رسول اللہ
ؐ نے امام کے قریب بیٹھنے کا حکم دیا ہے اور فرمایا جو آدمی ہمیشہ دور بیٹھتا ہے ،اس کو جنت میں بھی لیٹ داخل کیا جائے گا۔
    (١٢)خطبہ جمعہ سے پہلے حلقہ بنا کر نہیں بیٹھنا چاہیے ۔(صحیح ابی داؤد:١٠٧٩و حسنہ الالبانی)
    (١٣)دو آدمیوں کے گھسنا نہیں چاہیے۔(صحیح البخاری:٩١٠)
    (١٤)دوران خطبہ گوٹ مار کر بیٹھنا منع ہے۔(سنن الترمذی:٥١ وقال حسن)
    (١٥)جب خطبہ شروع ہو جائے تو پھر بالکل خاموشی اختیا ر کرنی چاہیے۔(صحیح البخاری:٩٣٤)
    (١٦)خطبہ کان لگا کر توجہ سے سننا چاہیے۔(صحیح البخاری:٩٢٩)
    (١٧)خطیب کی طر ف متوجہ ہو کر خطبہ سنا جائے ۔(صحیح البخاری:٩٢١)مصنف ابن ابی شیبہ (٢/٢١٧)میں ہے کہ:''جب نبی
ؐ خطبہ دیتے تو صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے چہروں کو آپ کی طرف متوجہ کرلیتے۔''تفصیل کے لیے دیکھیے ہمارا رسالہ:''چہرے کے احکام۔''
    (١٨)دوران خطبہ جب اونگھ آجائے تو اس کو اپنی جگہ تبدیل کر لینی چاہیے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ
ؐ نے فرمایا:''اذا نعس احدکم یوم الجمعۃفی مجلسہ فلیتحول من مجلسہ ذلک۔''جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے اونگھ آجائے تو اسے چاہیے کہ اپنی اس جگہ سے پھر جائے۔(یعنی وہاں سے اٹھ کر کسی دوسری جگہ بیٹھ جائے)(سنن ابی داؤد:١١٩۔مسند احمد:٢/٢٢اس کو اما م ترمذی(٥٢٦)نے حسن صحیح اور ابن خزیمہ(٣/١٦٠ح:١٨١٩) نے صحیح کہا ہے۔)
    (١٩)دوران خطبہ کسی دوسرے آدمی سے گفتگو نہیں کرنی چاہیے۔(صحیح البخاری:٩٣٤)
    (٢٠)دوران خطبہ نعرے لگانا بدعت ہے۔جس پرہیز کرنا انتہائی ضروری ہے۔
    (٢١)نماز میں امام کے سبح اسم ربک الاعلی پڑھنے کے جواب میں مقتدیوں کااونچی آواز میں سبحان ربی الاعلی کہنا صریحا ثابت نہیں ہے لیکن اکیلا امام خود پڑھ سکتا ہے
    (٢٢)نماز جمعہ میں امام کے ثم ان علینا حسابھم پر اللھم حاسبنا حسابا یسیرا سے جواب دینا ثابت نہیں ہے ۔
    (٢٣)دوران خطبہ جھولی اٹھا کر مسجد کی ضروریات کے لیے چندہ اکٹھا کرنا غلط ہے کیونکہ دوران ِ خطبہ ایسا کرنا آداب جمعہ کے خلاف ہے۔
    (٢٤)دورانِ خطبہ لوگوں کا گردنیں پھلانگتے ہوئے خطیب کو چندہ جمع کرانے کے لیے آگے آنا گلط ہے اگر کسی نے چندہ جمع کرنا ہی ہے تو نماز جمعہ کے مکمل ہونے کے بعد کرے۔
    (٢٥)اگر خطیب دوران خطبہ کوئی آیت سجدہ تلاوت ووالی پڑھتا ہے اگر وہ خود سجدہ کرتا ہے تو مقتدیوں کو بھی چاہیے کہ وہ سجدہ کریں ،اگر خود وہ سجدہ نہیں کرتا تو مقتدیوں کو بھی سجدہ تلاوت نہیں کرنا چاہیے۔(صحیح البخاری:)
    (٢٦)اگر دوران خطبہ رسول اللہ
ؐ کا نام آئے تو مقتدیوں کو چاہیے کہ وہ سراً درود(صلی اللہ علیہ وسلم)پڑھیں۔(فتاوی اللجنۃالدائمۃ:٨/٢٢٧)
    (٢٧)دورانِ خطبہ خطیب کے قرآن پڑھنے پر سبحان اللہ کہنے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ ذکر کاوقت نہیں ہے یہ تو غور سے سننے کا وقت ہے۔
    (٢٨)دوران خطبہ اگر کسی کو چھینک آجائے تو خود وہ الحمدللہ کہے اور کوئی دوسرا اس پر یرحمک اللہ نہ کہے کیونکہ یہ خاموشی اختیار کرنے کے منافی ہے۔(فتاوی اللجنۃ الدائمۃ:٨/٢٤٢)
    (٢٩)خطبہ جمعہ کو ٹیپ ریکارڈ کرنا صحیح ہے کیونکہ آدمی ٹیپ ریکارڈر کو لگا کر خطیب کی متوجہ ہو جاتا ہے۔(فتاوی اللجنہ الدائمہ:٨/٢٥٠)
    (٣٠)اگر کوئی کسی وجہ سے نماز جمعہ سے رہ جائے تو ظہر کی نماز پڑھے گا۔(مصنف عبدالرزاق:٥٤٧١،مصنف ابن ابی شیبہ:٢/٢٨ح:٥٣٣٤)
    (٣١)سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:''جو آدمی جمعہ پالے اس کے لیے دو رکعت ہیں اور جو اس دن جمعہ سے رہ جائے اسے چاہیے کہ چار رکعت (نماز ظہر کی)ادا کرے۔''                            (مصنف ابن ابی شیبہ:٢/١٢٩)
نیز اس پر اجماع بھی ہے۔(کتاب الاجماع رقم:٥٧)   
(٣٢)سیدنا عبدا للہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:''اگر نماز جمعہ کی ایک مکمل رکعت مل گئی تو وہ(نماز جمعہ کی )دو ہی رکعت ادا کرے گا۔''(سنن الکبری للبیھقی:٣/١٠٥)
    (٣٣)نماز جمعہ کی چار رکعت سنتیں پڑھنا چاہیے (اگر مسجد میں پڑھنی ہیں)(صحیح مسلم:٨٨١)اور گھر میں آکر پڑھنا چاہے تو دو رکعت ہی کافی ہیں ۔(صحیح البخاری:٩٣٧)لیکن چار رکعت پڑھنا افضل ہے خواہ گھر میں وہ یا مسجد میں۔
    (٣٤)بعض لوگوں کا نمازِ جمعہ پڑھنے کے بعد ظہر احتیا طی پڑھنا بدعت اور گمراہی ہے۔
    (٣٥)مریض،مسافر،عورت نابالغ لڑکے اور غلام کے علاوہ ہر مسلمان پر جمعہ پڑھنا فرض ہے۔(سنن ابی داؤد:١٠٦٧صحیح)
                خطبہ جمعہ کے احکام
    (١)جمعہ کے دو خطبے ہیں ان کے درمیان میں بیٹھنا چاہیے ۔
    (٢)خطبہ میں قرآن پڑھنا چاہیے ۔
    (٣)خطبہ میں لوگوں کو نصیحت کرنی چاہیے۔(صحیح مسلم:٨٦٦)
    (٤)(عام نمازوں کی نسبت )جمعہ کی نماز کو طویل کرنا اور(عام خطبوں کی نسبت)جمعہ کا خطبہ مختصر ہونا چاہیے یہ دانائی کی علامت ہے۔(صحیح مسلم:٩٦٩)حافظ عبدالمنان نور پوری حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ:''نسبی طول و قصر مراد ہے مگر نماز کا طول خطبہ کی بنسبت نہیں نہ ہی قصر خطبہ نماز کی بنسبت ہے ۔بلکہ طول نماز بنسبت دوسری نمازو کے اور قصر خطبہ بنسبت دیگر خطبوں کے مراد ہے ۔اور اس طول نماز اور قصر خطبہ میں معیار رسول اللہ
ؐ کی نماز اور آپ کا خطبہ ہے جس کی نماز وخطبہ رسول اللہ ؐ کی نماز وخطبہ کے ساتھ طول وقصر میں ملتے ہیں وہ (ان طول صلاۃالرجل وقصر خطبتہ مئنۃ من فقہہ)آدمی کی لمبی نماز اور مختصر خطبہ دانائی لی علامت ہے ۔''کا مصداق ہے۔''(صحیح مسلم:٩٦٩)(احکام و مسائل:٢)
    (٥)خطبہ میں سورہ ق کی تلاوت کرنی چاہیے ۔(صحیح مسلم:٨٧٢،٨٧٣)
    (٦)خطبہ بولی جانے والی ہرمتداول زبان میں جائز ہے ۔بعض لوگوں کا عربی زبان کی شرط لگانا سراسرا جہالت ہے۔کیونکہ خطبہ کا مقصد تذکیر ہے اور تب ہی حاصل ہو گا جب خطبہ سننے والے لوگوں کی اپنی مادری زبان میں ہو گاورنہ خطیب کا ان کی زبان کے علاوہ میں خطبہ دینا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے جس کا کچھ فائدہ نہیں ہو گا۔
                نماز جمعہ کے احکام
    (١)نماز جمعہ فرض ہے ۔(صحیح البخاری:٨٧٦نیز دیکھیںفتح الباری:٢/٣٥٤)مریض،مسافر،عورت نابالغ لڑکے اور غلام کے علاوہ ہر مسلمان پر جمعہ پڑھنا فرض ہے۔(سنن ابی داؤد:١٠٦٧صحیح)نیز اس پر اجماع ہے کہ عورت اور بچے پر جمعہ پڑھنا فرض نہیں ہے۔(کتاب الاجماع:رقم٥٢۔٥٣)اگر یہ پڑھنا چاہیں تو پڑھ بھی سکتے ہیں ۔(الاوسط لابن لمنذر:٤/١٠١ صحیح)
    (٢)نماز جمعہ کی فرض دو رکعتیں ہیں۔(سنن النسائی :٥٥١،سنن ابن ماجہـ:١١٢٣،صحیح)
    (٣)کس کسی نے نماز جمعہ کی ایک رکعت (جماعت کے ساتھ)پالی تو وہ دوسری رکعت بھی اس کے ساتھ ملالے تو اس کی نماز مکمل ہو جائے گی۔((سنن النسائی :٥٥١،سنن ابن ماجہـ:١١٢٣،صحیح)
   
       

No comments: