6/08/2011

سلام کے احکام


(دن اور رات دونوں کو شامل ہیں۔)کسی کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینا اورسلام کہنا چاہیے(النور:٢٧)جب اپنے گھروں میں داخل ہونا ہو تو اپنے نفسوں پر سلام کہنا چاہیے(النور:٦١)سلام کو عام کرنا چاہیے(خ:٦٢٣٥،م:٢٠٦٦)آپس میں محبت کرنے کا ذریعہ سلام کہنا ہے (م:٥٤)سلام کہنا جنت میں جانے کے اسباب میں سے ہے(ت:٢٤٨٥،صحیح)جو سلام نہیں کرتا سب سے بڑا بخیل ہے ۔(الاوسط للطبرانی:٥٧٢١،صحیح، الصحیحہ:٦٠١)سلا م مسلمان کا حق ہے۔(م:٥٦٥١)سلام کہنا واجب ہے۔(النور:٦١)جماعت میں سے ایک کا سلام کہنا یا ایک کا جواب دینا کافی ہے ۔(د:٥٢١،صحیح، الصحیحہ:١١٤٨)سلام کہنے میں علیک السلام نہیں کہنا چاہیے۔(د:٥٢٠٩،صحیح ،الصحیحۃ؛١٤٠٣)بار بار آنے جانے اور بار بار ملاقات ہو جانے کی صورت میں بھی سلام کہنا ضروری ہے۔(خ:٥٨٩٧،نیز دیکھیں( د:٥٢٠)
    ہر شخص کو سلام کہنا چاہیے خواہ اسے بندہ پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو(خ:١٢،م:٣٩)لوگوں میں اللہ تعالی کے زیادہ قریب وہ ہیں جو سلام میں پہل کرتے ہیں (د:٥١٩٧،ت:٢٦٩٤،صحیح)جب کوئی اپنے بھائی سے ملے تو اس کے سلام کہے اگر ان کے درمیان کوئی درخت یا دیوار حائل یا پتھر ہو جائے،پھر اسے ملے تو سلام کہے(د:٥٦٠٠،صحیح)جب کوئی مجلس میں پہنچے تو سلا م کہے اور جب اٹھ کر جانے لگے تب سلام کہے (د:٥٢٠٨،ت:٢٧٠٦،حسن)بچو ںکے پاس سے گزرتے وقت انھیں سلام کہنا مسنون ہے (خ:٦٢٤٧)م:٢١٦٨)عورت مردوں کوسلام کہہ سکتی ہے (م:٣٣٦)اورعورت مردوں کو کہہ سکتے ہیں (د:٥٢٠٤،ت:٢٦٩٧،حسن)یہود و نصاری کو سلام میں پہل کرنی حرام ہے(م:٢١٦٧)اگر ایسی مجلس ہے کہ وہاں مسلمان ،مشرک بت پرست اور یہود ملے جلے ہیں تو انھیں سلام کہہ دینا درست ہے(خ:٦٢٥٤،م:١٧٩٨) سلام ان الفاظ سے کہنا چاہیے :السلام علیکم(خ:٦٢٢٧،م:٢٨٤١)السلام علیکم کہنے سے دس نیکیاں السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہنے سے بیس نیکیاں اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہنے سے تیس نیکیاں ملتی ہیں (د:٥١٩٥،ت:٢٦٨٩،حسن)یا سلام علیکم کہے (انعام:٥٤)اکیلے کو سلام علیک کہنا۔(مریم:٤٧)یا اگر کچھ لوگ سو رہے ہیں اور کچھ جاگ رہےں تو اس طرح سلام کہنا چاہیے کہ گنے والے سن لیں اور سونے والے بیدار نہ ہوں (م:٢٠٥٥سوارپیادہ چلنے والے کو سلام کہے اور چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے لوگ زیادہ کو سلا م کہیں اور چھوٹا بڑے کوسلا م کہے(خ:٦٢٣١،م:٢١٦٠)کسی پر داخل ہونے سے پہلے السلام علیکم کہ کر اجازت لینی چاہیے۔(د:٥١٧٧،صحیح،الصحیحۃ:٨١٨)کسی کو سلام بھیجنا جائز ہے۔(خ:٤٣٢٣،م:٣٥٠٧)مسجد میں سلام کہنا مسنون ہے۔(د:٩٢٧،ت:٣٦٨)نمازی کو بھی سلام کہنا چاہیے()عورتوں سے مصافحہ کرنا حرام ہے۔(س:٤١٨٦،صحیح) رسول اللہ
ؐ نے فرمایا :تم میں سے کسی ایک کے سر میں لوہے کی سوئی ماری جائے یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ کسی غیر محرم عورت کو چھوئے۔(المعجم الکبیر للطبرانی:٢٠/٢١١۔٢١٢،صححہ البانی(الصحیحۃ :٢٢٦،وقال اخونا ابو یحی النور فوری:قلنا کما قال) کافر کو والسلام علی من اتبع الھدی کہنا درست ہے ۔(خ:٧)
                جواب دینے کے احکام
اگر کوئی کسی کا سلام پہنچائے تو جواب اس طرح دینا چاہیے ،وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ(خ:٣٢١٧،م:٢٤٤٧)مجلس میں آکر کرتین بچ سلام کرنا مستحب ہے (خ:٩٥)سلام کا جواب بہتر دینا چاہیے یا پھر سلام کے برابر جواب دے (النسائ:٨٦) سلام کے جواب میں السلام علیکم ورحمۃاللہ کہنا (خ:٦٢٢٧،م:٢٨٤١)اہل کتاب (یہودو نصاری)کے سلام کے جواب میں صرف وعلیکم کہنا چاہیے (خ:٦٢٥٨،م:٢١٦٣)سلام کا جواب علیک سے دینا (صحیح الادب المفرد:٧٨٧)جواب میںسلام کا جواب کوئی نہ دے تو فرشتے جواب دیتے ہیں ۔(مسند بزار:١٩٩٩،صحیح، الصحیحہ:١٨٤)غائبانہ سلام کے جواب میں کہا جائے :وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔(خ:٣٢١٧،م:٢٤٤٧)نمازی کو سلام کہا جائے تووہ ہاتھ کے اشارے سے جواب دے گا۔()کافر کے سلام کا جواب صرف وعلیکم کے الفاظ سے دینا چاہئے۔(خ:٦٢٥٨،م:٢١٦٣)
               











No comments: