30 ستمبر 2011
|
یہ کتاب قرآن مجید کی ایک ہی آیت (لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولا من انفسہم)کی تشریح و توضیح پر مشتمل 40 خطبات کا مجوعہ سیرت النبی ﷺ کے آئینہ دار ہیں پر مشتمل ہے اور یہ صرف خطیب حضرات کے لئے ہی نہیں بلکہ ہر عالم، محقق اور عامی کے لئے بے حد مفید ہے ۔
حق کی طرف رجوع
اگر ہم سے کوئی ایسی بات ذکر ہو گئی ہو جو کسی صریح قرآنی یا حدیثی نص کے
خلاف ہو تو سمجھ لینا کہ ہم نے اس سے رجوع کیا ہے ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ
رحمہ اللہ فرماتے ہیں :الرجوع الی الحق خیر من التمادی فی الباطل ’’حق بات
کی طرف رجوع کرنا غلط اور باطل بات پر اڑے رہنے سے بہتر ہے (فقہ الکتاب
والسنۃ و رفع الحرج عن الامۃ لشیخ الاسلام ابن تیمیہ :ص۷۳)
اور
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی مشہور کتاب (حجۃ اللہ البالغۃ ص:۱۰)میں
فرماتے ہیں :‘‘لوگو میں ہر اس بات سے بری ہوں جو مجھ سے کتاب و سنت کے خلاف
کہی یا لکھی گئی ہو ،اللہ اس شخص پر رحم کرے جو میری ایسی بات پر مجھے
بابخر کرے ۔’’(خطبات ضیائ ص:۳۲)
مسئلہ نماز میں منکرین حدیث کی کشمکش
آپ دیکھیں کہ جن لوگوں نبی ﷺ کے دونوں منصبوں سیعنی تزکیہ و تعلیم کا انکار کیا ہے سوہ نماز کے مسئلہ میں کس قدر مضطرب نظر آتے ہیں
۱:منکر حدیث عبداللہ چکڑالوی قرآن سے پانچوں نمازیں ثابت کرتا تھا (اس کا رسالہ نماز ص:۸)
۲:منکر
حدیث مولوی حشمت علی دہلوی بھی پانچوں نمازوں کا قائل تھا اور کہتا تھا کہ
تین یا چار نمازیں پڑھنا مفتری علی اللہ مسیلمہ کذاب محرف قرآن جہنمی ہے
(صلوۃ القرآن ص:۲۳۔۲۴)
۳:منکر
حدیث مولوی رمضان کہتا ہے کہ نماز کے تین وقت ثابت و مبین فی القرآن ہیں
باقی صلوۃ العصر و مغرب غیر اللہ کی ہوائے نفس ،من گھڑت اور خانہ ساز ہیں
۔(
صلوإ القرآن ص:۳۵)
۴:منکرین
حدیث رفیع الدین کہتا ہے روزانہ اوقات نماز نہ پانچ ہیں نہ تین بلکہ
متوسطانہ چار ہیں ان میں کمی (۳)اور بیشی (۵)کرنے والا (اضاعوا الصلاۃ
واتبعوا الشہوات)(مریم:۵۹)کا مصداق ہے ۔(الصلاۃ للرحمن ص۴۔ملاحظہ فرمائیے
رسالہ تقابل ادیان اربعہ از مولانا نور حسن گرجاکھی ص:۲۴،۲۵)
۵:منکر حدیث ماسٹر محمد علی آف رسول نگر تین نمازوں کا قائل ہے۔
۶:بعض
منکرین حدیث پانچوں نمازوں کے منکر ہیں ان میں ایک چھوٹی سی باطل جماعت
جھنگ شہر میں بھی موجود ہے وہ پہلے پانچوں پڑھتے تھے پھر دو کے قائل ہوئے
پھردو کے بھی انکاری ہو گئے ۔ان کے زعیم کا نام اکرم پردیسی ہے وہ جسمانی
معراج ،نزول عیسی علیہ السلام کے بھی منکر ہیں اور نبیوں کے معجزات کا بھی
انکار کرتے ہیں ۔
رفیع الدین کے نزدیک دو نمازیں مشرق کی طرف اور دو نمازیں مغرب کی طرف رخ
کر کے پڑھی جائیں (تقابل اربعہ ص:۲۶۔۲۷)نیز حدیث رسول کی حجیت و عظمت از
عبداللطیف مسعود ص۲۸)بحوالہ خطبات ضیائ از شیخ عبدالرحمن ضیائ حفظہ اللہ
مدرس جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لاہور ص:۴۲۵۔۴۲۶)
جامد و متعصب مقلدین کا ظلم و ستم
اسی
طرح وہ جامد و متعصب مقلدین بھی ڈر جائیں جو ایسے عظیم مقدس عظمت والے
رسول کی اتباع چھوڑ کر کسی امتی کی پیروی کرتے ہیں اسی کی مانتے ہیں اسی کی
طرف نسبت کئے ہوئے ہیں اور وہ دوسرے لوگوں کو بھی کتاب و سنت کی پیروی ےس
روکتے ہیں اور ایک امتی کی تقلید کی طرف بڑے زور و شور سے دعوت دیتے نہیں
تھکتے ۔ان کا کوئی فرد اگر اگر ان کے اس امام اور اس امتی کی پیروی چھوڑ کر
محمد ﷺ
کی پیروی شروع کر دے تو وہ اس سے دشمنی کرتے ہیں اور مارتے ہیں اسے گھر سے
نکال دیتے ہیں اس سے قطعہ تعلقی کر لیتے ہیں دور حاضر میں اس کی بیسیوں
مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں ۔
ضلع
لاہور کی ایک بستی خضرا آباد میں ایک اسلم نامی شخص کو ۶فروری ۲۰۰۵ئ کو
اتباع رسول کی پاداش میں سزا دی گئی ۔اس کے والد بشیر احمد کو زخمی کیا گیا
اس کی بے چاری ماں کو خنجر مارا گیا ۔ہاتھ کو زخمی کیا گیا ۔بے چاری کئی
دن تک علاج کرواتی رہی ۔
ضلع فیصل آباد سرگودھا روڈ پر چک نمبر ۷ میں ایک شخص نے اپنی حقیقی ماں کو
قتل کر دیا اس کا قصور یہ تھا کہ اس نے اسے کہا کہ بیٹا عرس پر نہ جایا
کرو یہ کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے
اسی طرح ۲۰۰۴ئ میں نارنگ منڈی کے پاس سندرانہ بستی میں ایک شخص نے فائر کر
کے محمد بوٹا اور اس کے بیٹے مشتاق کو قتل کر دیا صرف اس لیئے کہ انھوں ن ے
اس کو بدعات سے روکا تھا ۔
۲۰۰۵ ئ میں پاکپتن میں ایک شخص نے اپنے بیٹے اقبال کو مار کر گھر سے نکال
دیا اور اپنی دو بیٹیوں کو کمرے میں بند کر کے مارا ۔صرف اس لئے کہ ان کے
سینے کتاب و سنت کے نور سے منور ہو چکے تھے ۔اور وہ انھیں ان پر عمل نہیں
کرنے دیتا تھا ۔وہ ابھی تک اپنے موقف پر ہکے ہیں اور وہ جب بھی موقع ملتا
ہے انھیں مارتا ہے ۔بیٹیوں کو گندی گالیاں نکالتا ہے ،متکبر بنا ہوا ہے اور
اپنی بیٹی کی شادی بھی ایک جامد مقلد سے زبر دستی کر دی ہے رخصتی کے دن
اسے کھینچ کر ہی کار میں پھینکا اور وہ رو رہی تھی اور انکار کر رہی تھی
اور ہے وہ بالکل ان پڑھ حروف تہجی بھی نہیں جانتا ۔اللہ تعالی اسے ہدایت
نصیب فرمائے الحمد للہ اس کے خاوند عبدالغفور کو بعد میں اللہ تعالی نے
ہدایت نصیب کر دی ہے اس نے تقلید جامد کو ترک کر دیا ہے ۔
آپ
دور نہ جائیں مشہور عالم دین اور خطیب مولانا عتیق الرحمن شاہ صاحب آف
راولپنڈی حفظہ اللہ ہی پوچھ لر دیکھ لیں کہ کتاب و سنت پر عمل کرنے ،اتباع
رسول اختیار کرنے اور جامد تقلید ترک کر نے والے کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا
ہے ؟
ابھی
ستمبر ۲۰۰۵ئ میں پاکپتن ہی میں ایک عبدالغفور نامی شخص کو اس کے بڑے بھائی
نے پانی میں زہر پلا کر ہلاک کر دیا تھا جو کہ فجر کی نماز سے قبل فوت ہوا
تھا اللہ اسے جنت دے ۔آمین ۔اس کا قصور یہی تھا کہ اسن نے تقلید ترک کر کے
کتاب و سنت والا طریقہ اختیار کر لیا تھا ۔(خطبات ضیائ ص:۲۵۱۔۲۵۳)
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی اپنے بیٹے کو نصیحتیں !
شیخ عبدالقادر جب ’خری بار بیمار ہوئے تو آپ کے بیٹے عبدالوہاب درخواست کہ
کہ ابا جان !مجھے کچھ وصیت کیجئے تاکہ مین آپ کے بعد اس پر عمل پیرا رہوں
تو آپ نے فرمایا:
علیک بتقوی اللہ
ولا تخف احدا سوی اللہ
وکل الحوائج الی اللہ
ولا تعتمد الا الیہ
ولا تثق باحد غیراللہ
التوحید التوحید اجماع الکل (فتوح الغیب مقالہ نمبر ۷۹)
اے بیٹے !
صرف اللہ سے ڈرو
اس کے سوا کسی سے مت ڈرو
اس کے علاوہ کسی سےئ بھی امید نہ رکھو
اپنی تمام حاجتیں صرف ایک اللہ سے مانگو
عقیدہ توحید کو مضبوطی سے تھامے رکھو
اسی توحید پر قائم رہو جس پر سب کا اتفاق ہے ۔
افسوس
جس پیر نے یہ سات وصیتیں کی ہیں اسی پیر کو مشکل کشا ،غوث اعظم اور دستگیر
جیسے شرکیہ القاب سے نوازا جاتا ہے اللہ اس قوم کو ہدایت دے ۔(خطبات ضیائ
ص:۵۴۳ٌ)
No comments:
Post a Comment